گزشتہ سال اگست میں اٹھا لو جہاد کا مسئلہ اوندھے منہ گر گیا ہے. جس لڑکی کو بنیاد بنا کر گینگ ریپ اور جبری تبدیلی مذہب کا مسئلہ اٹھا کر لو جہاد کی بات کی جا رہی تھی وہ معاملہ ہی فرضی نکلا ہے. لڑکی نے اپنے پریمی کے ساتھ نکاح کر لیا ہے.
کلیم اور شالو نے اسی ماہ کی چار تاریخ کو نکاح کر لیا. 5 تاریخ کو شالو تمام مخالفت کی خلاف ورزی اپنے شوہر کلیم کے گھر چلی گئی. میرٹھ کے تھانہ كھركھودا علاقے میں رہنے والی شالو اپنا ن ام بدلتے ہویے اب بشری جنت ہو گئی ہے. اس کی تصدیق شہر قاضی نے کی ہے.
شاید آپ کو یہ عام نکاح لگے لیکن آپ کو یاد دلا دیں کہ یہ وہی معاملہ ہے جس نے لو جہاد پر بحث شروع کی تھی. یہ وہی معاملہ ہے جس میں لڑکی نے زبردستی تبدیلی مذہب اور گینگ ریپ کا الزام لگایا تھا.
مغربی اتر پردیش کے كھركھودا گاؤں سے گزشتہ سال لو جہاد کا ایسا مسئلہ اٹھا تھا جس نے پورے ملک میں سیاسی گرمی پیدا کر دی تھی. اسی گاؤں سے لو جہاد کی بحث شروع ہوئی تھی. تب لڑکی کے بیان نے ملک کی توجہ زبردستی تبدیلی مذہب اور لو جہاد کے اوپر تیار تھا. الزام لگایا گیا کہ لو جہاد کے نام پر پوری سازش چل رہی تھی.
style="text-align: right;">اگست 2014 کے مہینے میں ہی میرٹھ علاقے میں ایک اسکول میں پڑھانے والی لڑکی شالو نے کلیم نام کے نوجوان پر گینگ ریپ اور جبری تبدیلی مذہب کا الزام لگایا تھا. معاملے میں کلیم کے ساتھ ساتھ اس کی مدد کرنے کے نام پر آٹھ لوگ گرفتار کئے گئے. جسمیں گرام پردھان بھی شامل تھا.
اسی کے بعد ہندو تنظیموں نے پوری ریاست میں لو جہاد کے خلاف مہم چلائی تھی. دعوی کیا گیا کہ مسلم نوجوان ہندو لڑکیوں کوورگلاتے اور پھر شادی کر ان کا مذہب تبدیل کر دیتے ہیں.
دو ماہ بعد ہی شالو گھر سے بھاگ گئی اور اس نے بتایا کہ اس کے باپ نے اس کے مسلم معشوق کے خلاف زبردستی بیان دلوایا تھا. اس نے اپنے والد پر پیسے لینے کا الزام لگایا تھا. اسی کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ نے اس سال اپریل میں کلیم کو ضمانت دی تھی. وہیں شالو اکتوبر کے مہینے سے سرکاری تحفظ میں رہ رہی تھی. اب شالو پہنچ گئی ہے کلیم کے پاس. یہ نکاح سوال پوچھ رہا ہے کہ کیا لو جہاد جھوٹا تھا؟
کیا ہندو تنظیمیں لو جہاد کے نام پر اپنی دال سینکنے کے لیے اس معاملہ کو اٹھا رہی تھیں-؟
مرتب : محمد کریم عارفی
ویب ایڈیٹر اعتماد ڈیلی
kareem.khan95@gmail.com